مظفرگڑھ(مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 19 جنوری 2015ء) کپاس کی آئندہ فصل کو گلابی سنڈی کے حملہ سے بچانے کے لیے کپاس کے کاشتکار چھڑیوں کی کٹائی اور تلفی کا عمل 31جنوری تک ہر صورت مکمل کر لیں اور خالی کھیتوں میں گہرا ہل چلا کر سنڈیوں کے پیوپے تلف کر دیں۔ان خیالات کا اظہار مہر عابد حسین ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت توسیع مظفر گڑھ نے کاشتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی گلابی سنڈی نہ صرف کپاس کی پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے روئی کی کوالٹی خراب ہوتی ہے اور ریشہ کمزور ہوتا ہے ۔ یہ سنڈی سردیوں کا موسم میں دو بیجوں کو جوڑ کر ان کے اندر یا آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے اَن کھلے ٹینڈوں یا جننگ فیکٹریوں کے کچرا کے اندر گزارتی ہیں۔کاشتکار کھیتوں اور سڑکوں پر پڑی کپاس کی چھڑیوں کو الٹ پلٹ کر کے ان کھلے ٹینڈوں اور کچرے کو تلف کر دیں ۔انہوں نے بتایا کہ آخری چنائی کے بعد بچ جانے والے ٹینڈوں کو توڑ کر تلف کر دیں اور بعد میں چھڑیوں کی کٹائی اس طرح کریں کہ ان کو زمین کے اندر چھ انچ گہرائی سے کاٹا جائے تاکہ ان سے موسم بہار کی آمد پر نئی پھوٹ نہ نکل سکے ۔ کپاس کے خالی کھیتوں میں موسم سرما کی آمد سے قبل روٹا ویٹر یا مٹی پلٹنے والا گہر اہل چلا کر کپاس کے مڈھوں اور خودرو جڑی بوٹیوں کو تلف کردیں ۔ چھڑیوں کو اگر ایندھن کے طور پر رکھنا مقصود ہو تو چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر دھوپ میں اس طرح رکھیں کہ ان کے مڈھ زمین کی طرف رہیں اور دھوپ لگنے سے باقی ماندہ ٹینڈوں سے گلابی سنڈی کے پروانے کپاس کی فصل سے قبل نکل کر ضائع ہو جائیں ۔