یادگار کلب / وکٹوریہ میموریل ہال 1909

وکٹوریہ میموریل ہال 1909ء
ضلع مظفرگڑھ:

دسمبر 2017ء کے آخری عشرہ میں پاکستان کے مشہور سیاح، تاریخ دان اور سفرنامہ نگار جناب خرم سعید خان بمعہ اہل و عیال کراچی تا لاہور سیاحتی دورہ کے دوران ملتان ہمارے ہاں قیام پذیر ہوۓ اور ہمیں شرف میزبانی بخشا. اس سے قبل متعدد مرتبہ خرم صاحب اور انکے اہل خانہ ملتان شہر کی سیاحت کر چکے تھے لہذا ملتان کے گردو نواح میں کچھ اہم تاریخی مقامات کے دورہ کا فیصلہ کیا اور ہیڈ محمد والا کے قریب صدیوں قدیم فن تعمیر کے شاہکار مقبرہ سادن شہید رحمتہ اللہ علیہ اور ہیڈ محمد والا کی عکاسی کے بعد مظفر گڑھ شہر کا رخ کیا. جہاں برطانوی عہد کی تقریبا 109 سال قدیم عمارت وکٹوریہ میموریل ہال ہماری منزل تھی.

ملکہ وکٹوریہ کی جنوری 1901ء میں وفات کے بعد مظفر گڑھ کی ضلعی انتظامیہ نے بیاد ملکہ وکٹوریہ 1909ء میں وکٹویہ میموریل ہال تعمیر کیا. ہال اور اس سے ملحقہ رقبہ 18 کینال پر مشتمل ہے. ہال کی عمارت ایک مرکزی ہال، ایک سنوکر روم، ایک بیڈمنٹن کورٹ اور ایک ریسٹ روم پر مشتمل ہے. مرکزی ہال کی ایک دیوار پر سنگ مرمر کی دو تختیاں نصب ہیں جن پر ہال کی تعمیر میں حصہ لینے والوں کے نام اور رقم درج ہیں.ایک تختی پر سو روپے سے کم اور دوسری پر سو روپے سے زائد چندہ دہندگان کے نام درج ہیں. عمارت کے مختلف کمروں کی دیواروں کے کونوں پر 12 چھوٹے مینار اور سامنے کی جانب درمیان میں ایک مرکزی بڑا مینار تعمیر کیا گیا ہے جس کے چاروں جانب بڑے کلاک نصب ہیں اور سامنے کی جانب انگریزی میں وکٹوریہ میموریل ہال 1909ء سنگ مرمر کی تختی پر درج ہے. باہر لان میں ایک ٹینس لان اور سوئمنگ پول بھی موجود ہے.

ہال کی مرمت 1988ء میں ہوئ اور اسوقت کے کمشنر ڈیرہ غازی خان اسلم سکھیرا صاحب نے اسکا نام تبدیل کر کے یادگار کلب رکھ دیا.برطانوی دور میں یہ ہال بیوروکریٹس کے اجلاس، سماجی تقریبات اور کھیلوں کے مرکز کے طور پر استعمال ہوا کرتا تھا. عمارت پر پہلے سفید رنگ ہوا کرتا تھا چند سال قبل عمارت کی تزئین و آرائش کی گئ ہے، فرش پر نئ ٹائلز لگائ گئیں ہیں اور عمارت پر سرخ رنگ کیا گیا ہے. بچپن میں ہم نے بھی اس ہال میں منعقد ہونیوالی عزیز و اقربا کی شادی کی تقریبات میں شرکت کی.
تحریر و تصاویر:
ڈاکٹر سید مزمل حسین
وسیب ایکسپلورر