مظفر گڑھ میں لاک ڈاؤن اور فاقہ کشی سے تنگ آکر غریب آدمی نے خودکشی کرلی

مظفر گڑھ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی-27اپریل2020ء) مظفر گڑھ میں لاک ڈاؤن اور فاقہ کشی سے تنگ آکر غریب آدمی نے خودکشی کر لی، تفصیلات کے مطابق لیبارٹری میں کام کرنے والے ایک شخص نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لیبارٹری بند ہونے پر فاقوں سے تنگ آکر خودکشی کرلی ہے۔ مرحوم کا تعلق مظفرگڑھ سے تھا۔ گزشتہ روز مظفرگڑھ میں مسلسل فاقوں سے تنگ آکر ایک شخص نے خود کشی کر لی۔معلوم ہوا ہے کہ مرحوم کوٹ ادو کی ایک لیبارٹری میں کام کرتا تھا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ لیبارٹری بند ہو گئی تھی۔ رحوم کے اہلِ خانہ نے بتایا ہے کہ انہیںنہ تو احساس پروگرام سے نقد رقم ملی اور نہ ہی کسی این جی او نے کوئی راشن وغیرہ پہنچایا جس کی وجہ سے وہ فاقے کرنے پر مجبور ہوگئے اور گزشتہ روز اپنی بچیوں کو پانی سے روزہ کھولتے دیکھ کر مرحوم برداشت نہیں کرپایا اور خودکشی کرلی۔پولیس نے لاش قبضے میں لے کر ضروری کارروائی کرنا چاہی لیکن اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی۔ یاد رہے وزیر اعظم نے بار بار اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگ فاقوں پر مجبور ہو سکتے ہیں۔خیال رہے کہ کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے خبردار کیا ہے کہ اگر وائرس کے خلاف موثر مداخلت نہیں کی گئی تو پاکستان میں جولائی کے وسط تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ سے زائد ہوسکتی ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان نیشنل اسٹریٹجک تیاری اور رسپانس پلان ورچوئل کانفرنس کے آغاز پر ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ کووڈ 19 رسپانس پلان پاکستانی حکومت، اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی مشترکہ حکمت عملی پر منحصر ہے۔ ٹیڈروس ادہانوم نے بتایا کہ یہ اقوام متحدہ، پاکستان کے نیشنل ایکشن پلان اور ڈبلیو ایچ او کے عالمی اسٹریٹجک تیاری اور رسپانس پلان کے ساتھ منسلک ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے 115 اضلاع میں وائرس پھیل چکا ہے اور سندھ اور پنجاب اس سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سے دبا ئوکے حامل شعبہ طب اضافی دبا برداشت کر رہا ہے اور متاثرہ افراد کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے سماجی و اقتصادی شعبے پر پڑنے والے اثرات کو زائل کرنے کی ضرورت ہے۔