مظفرگڑھ ۔ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 18 دسمبر2018ء) گورنمنٹ کالج برائے خواتین مظفرگڑھ کی ریٹائرڈ پرنسپل خدیجہ ریاض نے ڈی ایس پی صدر سرکل اور ایس ایچ او تھانہ خانگڑھ کی غیر قانونی کارروائیوں اور پولیس گردی پر احتجاج کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، وزیراعظم، وزیراعلیٰ، انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس، ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ غازیخان اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مظفرگڑھ سے تحفظ فراہم کرنیکی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے بھائی اپنی بہنوں کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنے کیلئے پولیس کو استعمال کررہے ہیں جس کا اعلیٰ حکام کو سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔مظفرگڑھ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنمنٹ کالج برائے خواتین مظفرگڑھ کی ریٹائرڈ پرنسپل خدیجہ ریاض نے کہا کہ ان کے بھائی ڈاکٹر محمد علی اپنی بہنوں کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنے کیلئے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ، اس لیے متاثرہ بہنوں نے اپنی جائیداد کی تقسیم کیلئے عدالتوں سے رجوع کیا ہواہے اور انکی وراثتی جائیداد کی تقسیم کیلئے تحصیلدار مظفرگڑھ اور سول کورٹ میں مقدمات زیرسماعت ہیں مگر ان کا بھائی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل انویسٹی گیشن پنجاب پولیس ابو بکر کا ذاتی دوست ہونے کی وجہ سے اپنی بہنوں کو وراثتی جائیداد کی تقسیم کے مقدمات کی پیروی سے روکنے کیلئے پولیس کا ناجائز سہارا لے رہا ہے اور اپنے دوست ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن ابوبکر سے کہلوا کر ڈی ایس پی صدر سرکل غضنفر عباس کو بہنوں کیخلاف جھوٹی درخواست دی جس کی تفتیش کیلئے ڈی ایس پی صدر سرکل کی طلبی پر وہ ان کے دفتر حاضر ہوئی تو ڈی ایس پی نے بتایا کہ آپ کے خلاف آپ کے بھائی ڈاکٹر محمد علی نے 60 لاکھ روپے کی بابت درخواست دی ہے جس پر انہوں نے ڈی ایس پی صدر سرکل کو زبانی حالات اورو اقعات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی کی درخواست کا تحریری جواب بھی پیش کیا تو ڈی ایس پی میرا جواب سن اور پڑھ کر سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور کہا کہ ان پر پولیس کے اعلیٰ حکام کا دباؤہے۔