مظفر گڑھ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔23جون۔ 2013ء) امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ بھارت گذشتہ سالوں میں پاکستان کی طرف سے آنے والے پانی پر ڈیموں کی تعمیر کر کے پاکستان کو بنجر بنانے کی کوشش کی ہے ہم کہتے ہیں کہ بھارت سے مذاکرات ہونے چاہئے لیکن اس آڑ میں بھارت کے جرائم کو نہیں چھپا چاہئے کیونکہ بھارت کبھی بھی پاکستان سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں رہا۔ہمیں بھارت سے سستی بجلی کی تجارت کی بجائے اپنے دریاؤں کا پانی واپس لینا چاہیے۔ وہ گذشتہ روز دارالحدیث محمدیہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعة الدعوة کے ناظم اطلاعات یحییٰ مجاہد اورجماعة الدعوة ضلع مظفر گڑھ کے امیر ابوہریرہ بھی موجود تھے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ امریکہ کبھی نہیں چاہتا کہ پاکستانی طالبان سے بات چیت کر کے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرے یہی وجہ ہے کہ جب بھی پاکستان اور طالبان کے مذاکرات کی راہ ہموار ہوتی ہے تو امریکہ ڈرون حملوں کے ذریعہ اس کو سبوتاژ کر دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم موجودہ حکو مت کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں پر عمل نہ کریں بلکہ ان سے سبق حاصل کریں۔ پرویز مشرف دور کے امریکہ سے کیئے گئے تمام خفیہ معاہدے ختم کئے جائیں۔ آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھارت کو MFN کا درجہ دینے کی کوشش کی جس کا ہم نے دفاع پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم سے ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا ہمارا موقف ہے کہ مسئلہ کشمیر، پانی اور دیگر اہم مسائل کے حل کے بغیر بھارت کو MFNکا درجہ دینا کسی صورت درست نہیں۔ہمیں بھارت کے حوالہ سے عالمی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو سرفہرست رکھنا چاہئے۔ دریں اثناء دارالحدیث محمدیہ مظفر گڑھ میں کارکنان کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت و پارٹی بازی سے امت مسلمہ کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ تربیتی اجتماع سے جماعة الدعوة کے مرکزی رہنماؤں مولانا سیف اللہ خالد، مولانا نصر جاویداور مولانا کلیم اللہ آف شجاع آبادی نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر حافظ محمد سعید نے دارالحدیث محمدیہ کے طلباء میں انعامات بھی تقسیم کئے۔ انہوں نے کہاکہ کفار کے تسلط سے نجات کیلئے مسلمانوں کو واپس اپنے اصل دین کی طرف پلٹنا ہو گا ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان اپنے عقائد واعمال کی اصلاح کریں، مغربی کلچر و ثقافت چھوڑ کر محمدی کلچر پر عمل پیرا ہوں سود اللہ اور اس کے رسولﷺ سے کھلی جنگ ہے اسے ختم کیا جائے۔ خواتین پردہ کریں اور اپنے بچوں کو ایسے تعلیمی اداروں میں داخل نہ کروائیں جہاں ان کے عقیدے و ایمان برباد ہونے کا اندیشہ ہو۔