جامعہ مسجد سکینہ تو الصغری

یہ جگہ ضلعی مظفر گڑھ تحصیل جتوئی میں ہے، مسجد کا نام سکینۃ الصغریٰ ہے اس مسجد کو ترک انجینئروں نے تعمیر کیا ہے اور اس مسجد کا کل رقبہ 52 کنال ہے.
اتنا بڑا شاہکار ڈیڑھ سال کے مختصر عرصے میں اس لیے پایہء تکمیل تک پہنچ گیا کہ اسکا نقشہ، انجنیئر، اور مستری ترکی سے آئے تھے۔
اس مسجد کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہ مسجد ترکی سے آئے معماروں نے تعمیر کی ہے اور بقول مقامی افراد سارا سامان بھی ترکی کا ہے ۔
ترک انجینیئرز کی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام بھی اسی علاقے میں کیا گیا۔ تین منزلوں پر مشتمل اس مسجد کے اندرونی حصے میں نیلے رنگ کا خوبصورت ٹائل ورک کیا گیا ہے۔ گنبد کو مسجد سلطان احمد کےطرز پر بنایا گیا ہے۔
اور چہار جانب حضرت محؐمد مصطفیٰﷺ سمیت حضرت ابوبکر صدیقؓ ، حضرت عمر فاروقؓ ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علی حیدرؓ کے نام کندہ ہیں.
31 جنوری 2006 کی شام ڈاکٹر اسماعیل احمد حسین بخاری اور سید شکیل احمد حسین بخاری نے اپنی والدہ اور پھوپی کے ہمراہ اس مسجد کی بنیاد رکھی اسی نسبت سے اس مسجد کا نام مسجد سکینۃ الصغری رکھا گیا(والدہ اور پھوپی کے نام پر)
1975 سے امریکہ میں مقیم ڈاکٹر اسماعیل احمد حسین بخاری بچپن سے ہی باشرع متقی، ہمدرد سخی اور صوم و صلات کے پابند تھے۔انسانیت کی خدمت انکا خاص وصف رہا ہے۔
انکی دلی خواہش تھی کہ کوٹلہ شریف انکے آبائی گھر میں مسجد اور مدرسہ تعمیر ہو،
کئی سال کی کاوش کے بعد انہوں نے تعمیراتی فن میں صف اول کے ملک ترکی کو منتخب کیا اور اکثر مٹیریل بھی وہیں سے منگوایامثلا۔فانوس، ونڈوز، ماربل، ٹائلز، بالخصوص نقش و نگار کے لیے کی گئی خطاطی نے اس مسجد کو پوری دنیا میں خوبصورتی کے اعتبار سے منفرد اور نمایاں کردیا۔
اس طرح اس مسجد پر صرف اور صرف ڈاکٹر صاحب کی انتھک محنت اور پرہیزگاری سے کمائی ہوی رقم خرچ ہوئی ۔
یہ سادات خاندان تقریبا اڑھائی سو سال سے یہاں آباد ہے اس وقت سے لے کر تاحال دین کی خدمت کر رہا ہے۔
اس موضع کوٹلہ رحم علی شاہ کی بنیاد سید رحم علی شاہ (اول) نے رکھی۔۔
مسجد سے ملحق جدید طرز کے بنے مدرسے میں متوسطہ سے دورہ حدیث تک بطرز وفاق المدارس تمام درجات موجود ہیں جس میں کئی باصلاحیت اساتذہ اور سینکڑوں طالب العلم موجود ہیں اسکے ساتھ ساتھ انگلش میڈیم کلاس ششم ہفتم بھی ہے۔فرسٹ ٹائم علوم شرعی سیکنڈ ٹائم علوم عصری دیا جاتا ہے۔اور جدید طرز کے کمپیوٹرز اور سائنس لیبارٹری بھی میسر ہے۔
تمام اخراجات کے لیے ڈاکٹر صاحب کی جائیداد اس مسجد و مدرسے کی ضروریات کے لیے وقف ہے۔
سید سلطان محمود شاہ بھی یہاں مدفون ہیں جنکے نام پر مدرسہ منسوب ہے انہی کے ھاتھوں امام انقلاب مولانا عبید اللہ سندھی مشرف با اسلام ہوے تھے۔