مظفر گڑھ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 14 دسمبر2018ء) مظفرگڑھ کی تاریخ کا ایک اور بڑا سکینڈل منظر عام پر آگیا، پے ڈائمنڈ بے نامی کمپنی کے نام پر فراڈیوں نے مظفرگڑھ کے بیوائوں, یتیموں, بے روزگار نوجوانوں اور چھوٹے سرکاری ملازمین سمیت 250 افراد سے 4 کروڑ روپے سے زائد کا فراڈ کرلیا،فراڈیہ گینگ نے ڈائمنڈ اور ڈالر کی خریدو فروخت میں منافع کے لالچ دیکر سینکڑوں افراد کو ساری زندگی کی جمع پونجی سے محروم کردیا،پے ڈائمنڈ بے نامی کمپنی کے نام پر فراڈ کرنیوالے گروہ کے دفتر اور گھروں پر تالے لگ گئے درجنوں متاثرین درخواستیں لیکر تھانے اور ڈی پی او آفس پہنچ گئے ۔مظفرگڑھ شہر کی تاریخ میں سب سے بڑے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے جس میں لاہور کے امانت علی, بوریوالہ کے محمد رمضان اور مظفرگڑھ کے ندیم عطاری اور وصی شاہ نے راتوں رات امیر اور سہانے خواب دیکھا کر بیوگان, یتیم, بے سہارا مرد و خواتین, چھوٹے کاروبار کرنیوالے نوجوان اور چھوٹے سرکاری ملازمین کو اپنا شکار بناتے ہوئے ہے ڈائمنڈ بے نامی کمپنی میں شامل ہونے کے لیے مظفرگڑھ کے 250 افراد کو شامل کرکے ان سے 4 کروڑ روپے سے زائد کی رقم وصول کی ہے جبکہ ان متاثرین میں ڈی ایس پی کے عہدے کے پولیس آفیسر اور کئی ڈاکٹر بھی شامل ہیں. لاہور کے امانت علی اور بوریوالہ کے محمد رمضان نے مظفرگڑھ کے مولوی ندیم عطاری اور وصی شاہ کو زیادہ منافع کا لالچ دیکر اپنے شہر کے کم پڑھے لکھے اور غریب افراد کو شکار بنانے کے لئے تیار کیا جس پر مولوی ندیم عطاری اور وصی شاہ نے مظفرگڑھ سے بیوگان,یتیم اور چھوٹے کاروباری نوجوانوں کو لاکھوں روپے ہے ڈائمنڈ بے نامی کمپنی میں لگاکر لاکھوں روپے منافع کمانے کی ترغیب دی اور آخر کار زیادہ منافع کی لالچ میں 250 کے قریب افراد اپنی ساری جمع پونجی لٹا بیٹھے ہیں جبکہ پے ڈائمنڈ بے نامی کمپنی کے نام پر ملتان روڑ ڈگری کالج مظفرگڑھ کے بالمقابل بنایا جانیوالے دفتر پر بھی تالے پڑے ہوئے ہیں اور اس فراڈ کے مرکزی کردار محمد رمضان, ندیم عطاری اور وصی شاہ بھی منظر عام سے غائب ہیں جبکہ درجنوں متاثرین ان کے گھروں کے چکر لگا لگا کر بھی تھک چکے ہیں جن کو کوئی بھی ان فراڈیوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کررہا ہی. اس فراڈ سے متاثر ہونیوالوں میں شامل عمران شاہ, محمد امتیاز, طاہر, محمد کامران, محمد لعل, شہزاد سلطان, محمد محبوب, چوہدری زاہد, چوہدری طاہر وغیرہ درجنوں افراد نے تھانہ سٹی مظفرگڑھ اور تھانہ سول لائن مظفرگڑھ میں فراڈیوں کے خلاف کاروائی کے لیے الگ الگ درخواستیں بھی جمع کرا رکھی ہے اور وہ قانونی کاروائی کے لیے مسلسل ڈی پی او آفس اور تھانے کے چکر بھی لگا رہے ہیں۔