مظفرگڑھ(مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔16 مئی۔2016ء) کپاس کی آمدہ فصل کو وائرس کے حملہ سے بچانے کیلئے ابھی سے انتہائی نگہداشت اور جامع و مربوط حکمت عملی اختیار کریں۔ کپاس کی فصل کی بروقت کاشت اور پودوں کی فی ایکڑسفارش کردہ تعداد کو یقینی بنائیں۔دیر سے کاشتہ کپاس کی فصل جولائی اور شروع اگست میں خشک گرمی اور سفید مکھی کے حملہ کی وجہ سے وائرس کی زد میںآ کر نا قابل تلافی نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار مہر عابد حسین ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت توسیع مظفر گڑھ نے کپاس کے کاشتکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکارکپاس کی فصل کوکاٹن لیف کرل وائرس(CLCV) کے موذی مرض سے بچانے کے لئے ابھی سے اقدامات شروع کریں۔ کپاس کی فصل کے کھیتوں، بنوں اور وٹوں پر موجود جڑی بوٹیوں کی تلفی اور میزبان فصلات سے سفید مکھی کے تدارک کو یقینی بنائیں ۔سفید مکھی کاٹن لیف کرل وائرس کو پھیلانے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ کپاس کے علاوہ یہ وائرس بہت سی دیگر متبادل فصلوں اور میزبان پودوں میں بھی پایا جاتا ہے ۔ اس لئے ان میزبان جڑی بوٹیوں کا مکمل تدارک لازمی ہے۔کاٹن لیف کرل وائرس کی متبادل میزبان پودوں و جڑی بوٹیوں میں مکو، تمباکو، بینگن، لیہہ، لیہلی، بیر، کرنڈ، رتن جوت، گڑھل، پٹھ کنڈا، سن ککڑا، اَک، بھنڈی، سکلائی، اِٹ سِٹ اور لینٹانا شامل ہیں۔ا کثر جڑی بوٹیاں باغات،کھالوں اور وٹوں پر ہوتی ہیں ان کو تلف کیا جائے۔مہر عابد حسین نے کہا کہ کپاس کی سفید مکھی کے متبادل میزبان خوراکی پودوں میں بھنڈی، آلو، تمباکو، بینگن، حلوہ کدو، کھیرا، تر، ٹینڈہ، تربوز، خربوزہ، سورج مکھی اور مرچ شامل ہیں لہٰذا کپاس کی فصل کی کاشت سے قبل ان سبزیات سے سفید مکھی کے تدارک کو یقینی بنائیں۔ لیف کرل وائرس سفید مکھی کے ذریعے فصل پر بہت جلد پھیل جاتی ہے لہٰذا اس کے انسداد کے لئے مختلف کیڑے مار زہروں(IGR) کے ساتھ ساتھ حیاتیاتی انسداد (Biological Control)کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے اس سلسلے میں دوست کیڑوں کو زیادہ سے زیادہ بڑھایا جائے۔ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت نے کہا کہ سفید مکھی کے موثر کنٹرول کے لئے سپرے طلوع آفتاب سے پہلے یا پھر سورج نکلنے کے زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ بعد تک کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفید مکھی کے کنٹرول کے لئے ایک ہی قسم کی زہر بار بار استعمال نہ کریں بلکہ بدل بدل کر استعمال کریں اور سپرے کے لئے پانی کی مقدار بڑھا تے جائیں۔ سفید مکھی کا تدارک موسمِ بہار کی فصلات پر بھی کیا جائے تاکہ ا س کی تعداد جو کپاس کی فصل پر منتقل ہونی ہے وہ کم ہو۔تندرست فصل ہی بیماری کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکتی ہے اس لئے کپاس کی قسم کے مطابق سفارش کردہ پیداواری ٹیکنالوجی مثلاً وقت کاشت، آبپاشی کھاد اور تحفظ نباتات پر عمل کیا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی فصل پر وائرس کے حملے کے آغاز سے اگر کھاد اور پانی کا استعمال مناسب طریقے سے کر کے پودے کی بڑھوتری کو تیز کر دیاجائے تووائرس کے نقصانات کم ہوسکتے ہیں۔