مظفرگڑھ (مظفرگڑھ ڈاٹ سٹی۔ 01 نومبر2019ء) مہناز سعید چیئرپرسن چیف منسٹر کمپلینٹ سیل وومن ونگ پنجاب نے حقوق اطفال کے تخفظ کے لیے حکومت پنجاب کی طرف سے موثر قانون سازی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے گھریلو بچہ مزدوری پر قانون سازی کی ہی.جس کے تحت متاثرین کی دادرسی کی جا رہی ہی. جبکہ گھریلو بچہ مزدوری کو دنیا بھر میں غلامی کی جدید شکل مانا جاتا ہے .لوکل ڈویلپمنٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام ایک تقریب سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے بچوں کی بحالی کے عملی اقدامات بھی کر رہی ہی.اس موقع پر سینئر قانون دان اور سیاسی راہنما رانا امجد علی امجد ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئیکہا کہ اگرچہ سال 2018 میں پنجاب میں گھریلو ملازمین کے تخفط کے لیے قانون سازی کی گئی مگر یہ قانون سازی مؤثر طور پر بچوں کے حقوق کا تخفظ نہیں کرتی، بچوں کو گھریلو ملازمت کا شکار بنانے والا شخص , شکایت کے درج کرائے جانے کے مشکل مراحل سے گزرنے کے بعد اگر قانون کے شکنجے میں آبھی جائی, تب بھی بچے کے تخفظ ، بحالی اور امداد فراہم کرنے کے حوالے سے قانون کسی قسم کی کوئی وضاحت فراہم نہیں کرتا مجلس شہریاں کے جنرل سیکرٹری رانا سہیل فرزند نے کہا کہ وہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سال 20 نومبر 2019 کو بچوں کے حقوق کیعالمی دن سے پہلے بچوں کے تخفظ کے لیے موثر قانون سازی کی جائے، تقریب سے قاضی سرفراز حسین, رانا واجد علی ایڈووکیٹ, ادارہ گود کے ڈی جی ملک شہباز گوندل, ٹی بی ڈاٹ کے سابق کوارڈی نیٹر رانا راشد علی اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔