پولیس حکام نے بتایا کہ خاتون نے اے ایس آئی امتیاز سہرانی کے خلاف پہلے زیادتی کا مقدمہ درج کروایا اور بعد میں اے ایس آئی سے لاکھوں روپے لے کر ملزم کو پہچاننے سے ہی انکار کر دیا۔ پولیس حکام کے مطابق متاثرہ خاتون نے زیادتی کے ملزمان سے مبینہ طور ساز باز کرتے ہوئے 50 لاکھ روپے وصول کیے اور ان پیسوں کے عوض ملزم کو پہچاننے سے انکار کیا اور مقدمے سے بری کروانے کی کوشش کی ۔تاہم عدالت نے خاتون کی جانب سے ملزمان سے پیسے وصول کرنے اور زیادتی کے ملزم کو مقدمے میں بری کروانے کی کوشش پر متاثرہ خاتون کے خلاف کارروائی کی اور خاتون گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے. اس کی نشاندہی پر ملزمان سے وصول کی گئی بھاری رقم بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ یاد رہے کہ 26 نومبر کو یہ خبر سامنے آئی تھی کہ مظفر گڑھ کی تحصیل کوٹ ادو کے علاقے پرہاڑ شرقی میں پولیس اے ایس آئی نے مطلقہ خاتون کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
تاثرہ خاتون نے پولیس کو بیان دیا کہ اے ایس آئی امتیاز سہرانی نے کسی خاندانی کیس کے حوالے سے معلومات لینے کے لیے متاثرہ خاتون کا نمبر لیا تھا، 24 نومبر کی رات کو اے ایس آئی نے ملزمہ خاتون کی گرفتاری کے لیے ساتھ چلنے کو کہا، رات ہونے کے باعث گھر کی خواتین نے اکیلے ساتھ جانے سے منع کیا تو اے ایس آئی امتیاز اور 3 مسلح اہلکار گھر میں داخل ہوگئے، اور اہلخانہ کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا، اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے۔ متاثرہ خاتون کے بیان پر 4 اہلکاروں کے خلاف تھانہ سٹی کوٹ ادو میں مقدمہ درج کرلیا گیا اور پولیس نے اے ایس آئی امتیاز سہرانی کو گرفتار کرکے عہدے سے معطل کردیا تھا۔