مظفرگڑھ۔ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 11 مئی2019ء) ملازمتوں کا جھانسہ دے کر نوجوانوں کو اغواء اور ان کے لواحقین سے رہائی کے بدلے لاکھوں روپے تاوان لینے والا گروہ مظفرگڑھ پولیس اور خان گڑھ کی معروف سماجی شخصیت شفیق الرحمن قریشی کی کاوشوں سے گرفتار، ملزمان اور سہولت کاروں میں پولیس اہلکاروں سمیت ایس ایچ او تھانہ خان گڑھ نصر اللہ خان بابر کا بھائی لیاقت خان بابر و دیگر شامل، پولیس نے ملزمان کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا۔ مقدمہ کا چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت ڈیرہ غازی خان میں پیش کر دیا گیا۔ پولیس رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے۔ ملزمان نے بچاؤ کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دیئے۔ تفصیل کے مطابق مظفرگڑھ کے علاقوں روہیلانوالی, کرم داد قریشی اور صدر تھانہ مظفرگڑھ کی حدود سے کئی نوجوانوں کو ملازمت کا جھانسہ دے کر اغوا کر لیا گیا، جن کے لواحقین سے ملزمان نے لاکھوں روپے تاوان لے کر چھوڑا۔خان گڑھ کی معروف سماجی شخصیت شفیق الرحمن قریشی کے قریبی دوست اور الیکٹریکل انجینئر مختیار حسین کو ملازمت کی تلاش کے دوران گروہ نے جھانسہ دے کر اغوا کر لیا، جس نے تاوان دے کر گروہ سے رہائی حاصل کی.جس کے بعد غلام فرید کی مدعیت میں تھانہ روہیلانوالی میں مقدمہ نمبر 9 درج کیا گیا جبکہ یکے بعد دیگرے تھانہ صدر مظفرگڑھ میں مختیار کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 133 اور تھانہ قریشی میں مغوی عثمان کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 158 درج کیے گئی. پولیس نے باہمی کاوش سے گروہ کے دو ارکان شیرو اور تین سال سے اشتہاری مجرم ڈاکٹر فیاض سیال کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کر لیا.گرفتار ملزم فیاض سیال کے قبضہ سے 180 غیر قانونی موبائیل سمیں بھی برآمد ہوئیں. گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش ہوشربا انکشافات کئے اور اپنے نیٹ ورک کے بارے پولیس اور سی آئی اے ڈیرہ غازی خان کو گروہ کے 27 ارکان اور سہولت کاروں کے ناموں سے آگاہ کیا ان میں بلوچستان, رکنی, مظفرگڑھ اور ڈی جی خان کے افراد شامل ہیں. اس لسٹ کو پولیس نے چالان اور رپورٹ کا حصہ بنا دیا.ذرائع کے مطابق پولیس رپورٹ میں ملزمان اور سہولت کاروں میں تھانہ خان گڑھ میں تعینات ایس ایچ او نصراللہ خان بابر کا ڈی جی خان میں رہائش پذیر بھائی لیاقت علی خان بابر اور مظفرگڑھ جوڈیشل ڈیوٹی پر مامور پولیس کانسٹیبل بلال اختر سرفہرست ہی. قابل ذکر امر یہ کہ تھانہ قریشی میں درج اغوا برائے تاوان کے مقدمہ کی تفتیش ایس ایچ او خان گڑھ نصر اللہ بابر کے پاس رہی.جو مدعی مقدمہ عثمان کو مقدمہ سے دست بردار ہونے کے لئے دباؤ ڈالتے رہی. جبکہ سابق ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی اور سابق ڈی پی او مظفرگڑھ رائے ضمیر الحق بھی اس سلسلے میں متعدد باردباؤ ڈالتے رہی. دریں اثنائ ایک ملزم فیاض سیال کو بچانے اور اس کی حد تک مقدمہ سے دست برداری کے لئے سہولت کار پولیس کانسٹیبل مظفرگڑھ بلال اختر نے مدعی مقدمہ تھانہ روہیلانوالی غلام فرید کو تین لاکھ روپے کا چیک اور اشٹام بھی تحریر کر کے دے دیا.جسے پولیس نے مقدمہ کے چالان کا حصہ بنا دیا ہے اور چالان انسداد دہشت گردی کورٹ ڈی جی خان میں سماعت کے لئے پیش کر دیا گیا ہی. جبکہ تھانہ روہیلانوالی کے مدعی غلام فرید اور مقدمہ کے گواہ شفیق الرحمن نے آئی جی پنجاب اور دیگر اعلی پولیس حکام کے نام درخواستوں میں گروہ کے دیگر ارکان اور بااثر سہولت کاروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔