ہیروں کا ہار، نئے دعوے دار

مظفر گڑھ(مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔25جون2015ء)ترکی کے وزیراعظم کی اہلیہ کا ہیروں کا ہار جو وزارتِ داخلہ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے درمیان تنازعے کا مرکز بنا ہوا تھا، اب اس کے ’نئے دعوے دار‘ سامنے آگئے ہیں۔ محمود کوٹ اور بڈھ کے علاقوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اس ہار کا تعلق ان کے ساتھ ہے، اور اس کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق انہیں ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردوگان (جو 2010ء میں ترکی کے صدر تھے)اور ان کی بیٹی سمیہ نے 13 اکتوبر 2010ء کو اس وقت کے وزیراعظم گیلانی اور پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ محمود کوٹ کا دورہ کیا تھا۔ ایک عوامی تقریب میں سیلاب سے متاثرہ سینکڑوں افراد نے شرکت کی تھی، جس کے دوران اردوگان کی بیٹی نے اپنی والدہ کی طرف سے یہ ہار سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے دیا تھا۔یوسف رضا گیلانی نے ترکش خاندان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہار سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی کچھ خواتین کو ان کی شادی کے تحفے کے طور پر دیا جائے گا۔ اپنی تقریر کے دوران رجب طیب اردوگان نے مظفر گڑھ کے لیے ایک ماڈل ولیج، ماڈل ہسپتال اور ایک ماڈل اسکول کے قیام کا وعدہ کیا تھا۔ یونین کونسل کے سابق ناظم نثار عالمانی کہتے ہیں کہ ’’ترکی کی معزز شخصیت کے تمام وعدے پورے کردیے گئے تھے، لیکن ہم نے ہیروں کا ہار نہیں دیکھا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گیلانی کو اس ہار کی نیلامی کی رقم محمود کوٹ اور بڈھ کے علاقوں پر خرچ کرنی چاہیے تھی، اس لیے کہ اس ہار کے عطیے کا اعلان محمود کوٹ میں کیا گیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے ایک زبردست حامی سکندر گیلانی کہتے ہیں کہ یوسف رضا گیلانی نے محمود کوٹ اور اس کے ملحقہ علاقوں کی بحالی کے لیے بھاری مقدار میں فنڈز خرچ کیے تھے۔ انہوں نے کہا ’’گیلانی نے ریئل اسٹیٹ کے ٹائیکون ملک ریاض کو بے نظیر بستی کی تعمیر پر آمادہ کیا تھا، یہ محمود کوٹ کے ایک نزدیکی قصبے سن وان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے ایک ماڈل ولیج تھا۔وہ دیگر بہت سے دیگر عطیہ کنندگان کو بھی اس علاقے کی ترقی کے لیے محمود کوٹ لائے تھے۔‘‘ سکندر گیلانی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا ارادہ تھا کہ ہیروں کا وہ ہار ترکی کے صدر کی اہلیہ کو گزشتہ سال ان کے متوقع دورے کے موقع پر واپس کردیں گے۔ ترکی کے صدر کا دورہ آخری گھنٹوں میں ملتوی ہوگیا تھا۔ ترکی کے صدر نے مظفرآباد میں طیب اردوگان ہسپتال کا افتتاح کرنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ گیلانی وزارتِ داخلہ کو دینے کے بجائے ہیروں کا وہ ہار ترکی کے سفارتخانے کو واپس کردیں۔