ڈاکٹروں کی غیر موجودگی میں انتقال کر جانے والی بچی کا باپ اسپتال کے باہر دہائیاں دیتا رہا

مظفرگڑھ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی-15 جنوری 2019ء) :مظفر گڑھ اسپتال میں طبی امداد نہ ملنے پر نومولود بچی انتقال کر گئی۔بچی کے باپ کا کہنا تھا کہ میری بچی کی سانسیں بند ہورہی تھیں اور یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔یہاں ان کے باپ کا راج ہے ،کوئی پوچھنے والا ہے کہ نہیں۔تفصیلات کے مطابق وائرل ہونے والی ویڈیو میں شہری کا کہنا تھا کہ میرا نام تنویر عباس ہے اور محمود کوٹ کا رہائشی ہوں میں اس وقت مظفر گڑھ اسپتال کی ایمرجنسی میں موجود ہوں۔میری بچی رات کو 12 بجے کے قریب پیدا ہوئی ہے۔اس کا کہنا تھا کہ میں اپنی نومولود بچی کو طبیعت خراب ہونے پر صبح 5 بجے یہاں لایا تھا ۔آکر معلوم ہوا کہ یہاں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔یہ لوگ یہاں صرف اس بات کی تنخواہ لیتے ہیں کہ لوگوں کو بتا سکیں کہ اس کا علاج یہاں ممکن نہیں ہے اسے نششتر اسپتال ملتان لے جائیں۔اسکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان یہ کوئی اور درد دل رکھنے والا ذمہ دار شخص یہ ویڈیو دیکھے تو مجھ سے رابطہ کرے۔کل محمود کوٹ کے جس بنیادی مرکز صحت میں میری بیٹی کی پیدائش ہوئی انہوں نے مجھ سے 4 ہزار روپے لئیے۔ان نوٹوں کے نمبر اور اس وقوعے کی ویڈیو میرے پاس موجود ہے۔یہ کس بات کی تنخواہیں لیتے ہیں ،یہ قاتل ہیں انہوں نے میری بیٹی کو مار دیا ہے۔یہ دس بجے آتے ہیں کیا یہ ان کے باپ کی حکومت ہے۔غریب کا کوئی پرسسان حال ہے کہ نہیں کوئی غریب کا بھی ہے یا نہیں۔یہ ہے نیا پاکستان نہیں چاہیے ایسا نیا پاکستان ،اس سے تو انگریز کی حکومت اچھی تھی۔غلامی کا دھبہ تھا لیکن مساوی حقوق بھی ملتے تھے۔اس اسپتال میں ایک خاکروب سے اوپر تک ہر بندہ افسر ہے۔یہ ڈاکٹر کس بات کی تنخواہ لے رہے ہیں ۔میری بچی کی سانسیں بند ہورہی تھیں اور یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔اس شہری کا کہنا تھا کہ کوئی بھی مجھ سے ڈاکٹروں کی غفلت کا ثبوت لینا چاہے تو میں موجود ہوں مجھ سے رابطہ کریں۔