مظفرگڑھ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 30 اپریل2019ء) مظفرگڑھ میں کھلی کچہری کھلا مذاق بن گئی، عوام نے منہ موڑ لیا 45لاکھ سے زائد آبادی کے ضلع میں میں سے ڈپٹی کمشنر کی کھلی کچہری میں صرف سات سائلین پیش ہوئے سول سوسائٹی نے کھلی کچہری کی افادیت ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری انصاف فراہم کرنے والی کھلی کچہری کے انعقاد کامطالبہ کیا ہے تفصیل کے مطابق نیاپاکستان کے ابتدائی دنوں میں عوام کو فوری انصاف فراہم کرنے اور عوامی مسائل کے تدارک کے لئے ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی صدارت میں کھلی کچہریوں کا انعقاد شروع کیا گیا جوہفتہ وار ہر جمعہ کولگائی جاتی ہے اس کچہری میں تمام ضلعی افسران کی موجودگی میں سائلین کو فوری انصاف مہیا کیا جانا تھا مظفرگڑھ میں بھی وزیراعلی پنجاب کے احکامات پر ہرجمعہ کو سہ پہر 3 بجے کھلی کچہری کا انعقاد شروع کیا گیا آغازمیں احکامات کے مطابق ضلع کے دونوں بااختیار سربراہاں نے صدارت شروع کی اور عوام نے بھی لمبی امیدیں باندھ کر کھلی کچہری میں بھرپور شرکت کی مگربیوروکریسی اور کلرک بادشاہوں کی روایتی کام چوری کرپٹ عادتیں عوام کو فوری انصاف کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے لگیں اور کھلی کچہری میں افسران کے دیئے گئے احکامات عوام کو دفتروں میں کلرک بابووں کے درمیان شٹل کاک بننے کا ذریعہ بن گئے جبکہ افسران بھی مستقل مزاجی سے کھلی کچہری میں شرکت یقینی نہ بناسکے پہلے ڈی پی او نے اپنے دفتر میں کھلی کچہری علیحدہ لگانا شروع کردی اور ڈپٹی کمشنرنے دفتری امور کی وجہ سے غیرحاضری کرنا معمول بنالیا جس کے نتیجے میں شہریوں نیمایوس ہوکرکھلی کچہریوں میں شرکت کرنا چھوڑ دیا گزشتہ جمعہ کو لگائی گئی ڈپٹی کمشنر کی کھلی کچہری میں صرف 7 سائلین شریک ہوئے جو ریونیو امور سے متعلق شکایات لائے تھے، ان کے جواب دینے کے لئے محکمہ رینویو سے اسسٹنیٹ کمشنر سمیت کوئی اہلکار شریک نہ ہوئے واحد شریک ہونے والے افیسر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل ریونیو عطاالحق تھے جو ڈپٹی کمشنر کی عدم موجودگی کی وجہ سے کھلی کچہری کی صدارت کررہے تھے۔کھلی کچہری میں حسب روایت درخواستیں متعلقہ محکمہ کو مارک کردی گئیں۔