میڈیا رپورٹ کے مطابق پولیس نے اعتراف کیا کہ متاثرہ خاتون کے 17 اور مخالف کے 23 افراد کو چند گھنٹوں کے لیے تھانوں میں بند کیا گیا ، دونوں فریقین میں متوقع جھگڑے کی مصدقہ رپورٹس موصول ہوئی تھیں ، گرفتار ملزمان سے خاتون کے پھٹے ہوئے کپڑے برآمد کیے جو کہ ملزمان خاتون کو برہنہ کرکے کپڑے ساتھ لے گئے تھے۔
واضح رہے کہ مظفر گڑھ میں بیچ سڑک شوہر کے سامنے حاملہ خاتون کو بے لباس کرنے کا یہ افسوسناک واقعہ 8 اگست کو اس وقت پیش آیا جب حاملہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ موٹر سائیکل پر دوا لے کر گھر جارہی تھی کہ اس دوران انہیں 5 ملزمان نے راستے میں گھیر کر روکا اور شرمناک حرکت کی ، ملزمان کی جانب سے خاتون کے شوہر پر بھی تشدد کیا گیا ، ذرائع سے معلوم ہوا کہ متاثرہ خاتون کے بھائی پر ایک ملزم کی بہن سے زیادتی کا الزام ہے ، جس کی جانب سے مبینہ طور پر بدلہ لینے کے لیے یہ حرکت کی گئی ، واقعے کو 2 ہفتے گزرنے کے باوجود 5 میں سے 3 ملزمان گرفتار نہ کیے جاسکے کیوں کہ تینوں ملزمان کی عبوری ضمانت ہوچکی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شوہر کے سامنے خاتون سے اس شرمناک سلوک کے واقعے پر پولیس حکام سے رپورٹ طلب کی ، انہوں نے کہا کہ واقعہ ناقابل برداشت ہے ، متاثرہ جوڑے کو فوری انصاف فراہم کیا جائے ، جب کہ ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس آفیسر نے کہا کہ دیگر 3 نامزد ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ کروائی جائے گی ، اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی انکوائری بھی کی جائے گی کہ ملزمان کو ضمانت کا موقع کیوں ملا۔