مظفر گڑھ(مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 15مارچ 2014ء) وزیراعلی شہباز شریف نے مظفر گڑھ میں کالج کی طالبہ آمنہ کے ساتھ زیادتی کے واقعے کو انصاف کے نام پر دھبہ قرار دیتے ہوئے ڈی ایس پی اور تفتیشی افسر کو فورا گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کا مظفر گڑھ کی تحصیل جتوئی میں زیادتی کا شکار ہونے والی طالبہ کے والدین سے دادرسی کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ غریب بچی کے ساتھ زیادتی انصاف کے نام پر دھبہ ہے، بچی کو تو واپس نہیں لا سکتا لیکن یقین دلاتا ہوں کہ غفلت برتنے والے پولیس اہلکاروں اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔شہباز شریف نے متاثرہ خاندان کے لئے 5 لاکھ روپے امداد اور مکان دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔وزیراعلی پنجاب کا پولیس حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی اور پولیس مکمل طور پر بے بس رہی، وزیراعلی نے ڈی ایس پی چوہدری اصغر، تفتیشی افسر رانا ذوالفقار کو فورا گرفتار کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی پی او مظفر گڑھ عثمان اکرم گوندل کو معطل جب کہ آر پی او عبدالقادر قیوم کو واپس او ایس ڈی بنا دیا۔قبل ازیں آمنہ کے والد غلام فرید اور والدہ نظام مائی نے وزیراعلی کو زیادتی کے واقعے کی مکمل تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تفتیشی افسر رانا ذوالفقار نے ان کی بیٹی سے زیادتی کرنے والے ملزمان سے 70 ہزار روپے رشوت لے کر مقدمہ ختم کرادیا جب کہ ڈی ایس پی آفس کے متعدد چکر لگانے کے باوجود بھی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔واضح رہے کہ نادر اور اس کے 4 ساتھیوں نے 18 سالہ آمنہ کو 5 جنوری کو کالج جاتے ہوئے اغوا کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر طالبہ کے والدین نے تھانے میں ان کے خلاف رپورٹ درج کرائی، پولیس نے مقدمہ تو درج کرلیا لیکن ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا اور تفتیشی افسر نے باز پرس کرکے ملزمان کو بے گناہ قرار دے دیا جس پر زیادتی کی شکار طالبہ نے دلبرداشتہ ہو کر آج تھانے کے باہر خود کو تیل چھڑک کر آگ لگالی، جھلسی ہوئی لڑکی کو فوری طور پر نشتر اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔