مظفرگڑھ۔ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 19 جنوری2019ء) تھانہ خان گڑھ پولیس کی طرف سے الیکٹرانک میڈیا خان گڑھ کے صحافیوں کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرنے پر ڈسٹرکٹ پریس کلب مظفرگڑھ کے وفد نے خان گڑھ کے صحافیوں کے ہمراہ ضلع پولیس کے افسران سے ملاقات کی اور انہیں مقدمہ کے بارے میں حالات سے آگاہ کیا جبکہ انکوائری آفیسر ڈی ایس پی صدر سرکل مظفرگڑھ غضنفر تنگوانی کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمہ کے اہم ثبوت بھی فراہم کیے گئے۔اپنے اغوا کا جھوٹا ڈرامہ رچانے والی خاتون شائشتہ کی طرف سے 12 اکتوبر 2018 کو علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوکر درالامان بھیجنے کے بیان اور خان گڑھ پولیس کی طرف سے خاتون کو جنرل بس اسٹینڈ سے برآمد کرکے تھانہ میں رپٹ لگانے کی حسب ضابطہ کاپی بھی فراہم کی گئی جبکہ خاتون اور اسکے والد کے بیانات میں کہیں بھی کسی صحافی کا نام شامل نہ کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں سیاسی دبائو اور انتقامی کارروائی کرتے ہوئے جان بوجھ کر مقدمہ میں تین صحافیوں عامر سانگی، رانا اشفاق اور علی رمضان کو شامل کردیا، جبکہ مقدمہ کی بنائی جانیوالی جھوٹی کہانی میں خود ساختہ اغوا کا ڈرامہ رچانے والی لڑکی کی طرف سے مقدمہ میں اپنے والد کو گواہ بنایا اور بیان دیا کہ والد نے 9 اکتوبر 2018 کو اغوا کے وقت میرے والد نے ملزمان کے ساتھ مزاحمت کی، دلچسپ امر یہ ہے کہ جھوٹے مقدمہ کی کہانی کا بھانڈا یہیں پھوٹ گیا کہ لڑکی کا والد وقوعہ کے وقت دبئی تھا جو دوسرے روز 10 اکتوبر کو واپس آیا تھا اسی طرح 9 اکتوبر کو اپنے اغوا کا الزام لگانے والی لڑکی شائشتہ نے 12 اکتوبر کو مجسٹریٹ کے سامنے اپنے اغوا نہ ہونے اور اپنے گھر والوں سے جان کے خطرہ کا بیان بھی ریکارڈ کرایا تھا۔صحافیوں کے وفد نے پولیس آفیسر کو تمام ثبوت فراہم کرنے کے بعد منصفانہ اور آزادانہ میرٹ پر انکوائری کرنے کے لیے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔