سیرت امام حسین ہمیں اتحاد و وحدت کا درس دیتی ہے ہمیں فکر حسین پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے٬ مقررین

مظفرگڑھ ۔(مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 10 اکتوبر2016ء)محرم الحرام حرمت والا مہینہ ہے جس کے دوران امن اور رواداری قائم رکھنا ہمارے ایمان کی نشانی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ضلع کونسل ہال میں منعقدہ امن کانفرنس سے مختلف مکاتب فکر کے جید علماء نے خطاب کرتے ہوئے کیا٬ڈویژنل وضلعی امن کمیٹی کے ممبرمولانا عبد المعبود آزاد نے کہا کہ علماء کرام ٬خطباء اور سول سوسائٹی کے ذمہ داران اپنے اپنے حلقہ اثر میں امن واخوت ٬رواداری اور قومی یکجہتی کے فروغ کیلئے عملی اقدامات کو یقینی بنائیں کہ وطن عزیز کی سالمیت کے دفاع کیلئے پوری قوم متحد ہے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے اور بھارتی جارحانہ عزائم کو ناکام بنانے کیلئے سول حکومت اور پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں٬انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کیلئے ضروری ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے دشمن کی سازشوں کو ناکام کرنے کیلئے علما ء کرام اورخطیب حضرات اپنا کردار اداکریں اور پوری قوم کو متحد رہنے کادرس دیں٬علامہ سید علی افضل زیدی نے کہاکہ سیرت امام حسین ہمیں اتحاد و وحدت کا درس دیتی ہے ہمیں فکر حسین پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اسلام کی امن و سلامتی کی تعلیمات کو اجاگر کرکے وطن دشمنوںکی سازشوں کو ناکام بناناہوگااورامن و رواداری کا فروغ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے ٬پادری اشرف مسیح نے کہاکہ پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات کے لوگ آپس میں پیار محبت اور پاکستانی بن کر امن و امان قائم رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔مولانا حسین احمد مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ نفرت پیدا کرنے والے کلمات پر پابندی ٬تمام مسالک کے اکابرین کا احترام کیا جائے٬ ضابطہ اخلاق پر سختی سے پابندی کرائی جائے ۔دل آزار اور نفرت آمیز اور اشتعال انگیز نعروں سے مکمل اجتناب کیا جائے ۔ غیر مسلموں کی عبادت گاہوں ٬ ان کے مقدسات اور جان و مال کا احترام و حفاظت کی جائے ۔ شر انگیز اور دل آزار کتابوں ٬ پمفلٹوں ٬ تحریروں کی اشاعت اور تقسیم و ترسیل ٬ نفرت انگیز مواد پر مبنی کیسٹس ٬ کتب اور ویب سائٹس پر مکمل پابندی اور سختی سے عمل درآمد کرایا جائے۔سماجی کارکن غلام علی بخاری کہا کہ سوسائٹی نے امن کے حوالے سے نیٹ ورک قائم کیا ہوا ہے جو امن و امان قائم رکھنے اور تنازعات کو مقامی سطح پر حل کرنے کی کوشش کرتا ہے جس میں مقامی انتظامیہ اور متحدہ علماء مشائخ کا کردار مثالی رہا ہے۔