مظفر گڑھ ۔ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 31 مئی2019ء) گورنمنٹ گرلز ہائی سکول خورشید آباد مظفرگڑھ شہر کی ہیڈمسٹریس کیخلاف موسم گرما کی تعطیلات کے آغاز اور آخری ورکنگ ڈے میں احتجاج کرنے والی خواتین اساتذہ کو محکمہ تعلیم کے افسران نے سکول میں ہی محبوس بنالیا۔خواتین اساتذہ اوراحتجاج کرنے والی خواتین کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے سکول کے گیٹ پر اندر سے تالے لگا دئیے گئی.سکول کے گیٹ کے اندر خواتین اساتذہ کا احتجاج جبکہ سکول کے باہر اساتزہ کے لواحقین اور میڈیا ٹیمیں پہنچ گئیں۔گورنمنٹ گرلز ہائی سکول خورشید آباد کی خواتین اساتذہ نے سکول کی سینئر ہیڈمسٹریس کے خلاف احتجاج کیا.خواتین اساتذہ کے مطابق سکول کی ہیڈمسٹریس نسرین گل کے مبینہ ناروا روئیے کے باعث خاتون ٹیچر بشری کا نویں ماہ کا اسقاط حمل ہو گیا ہی.احتجاجی خواتین اساتذہ سے سی ای او ایجوکیشن مظفرگڑھ مذاکرات کے لیے گرلز سکول خورشید آباد پہنچ گئی, معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔سی ای او ایجوکیشن مسعود ندیم کے مطابق اساتذہ کی شکایات کا نوٹس لے لیا گیا ہی. سکول سٹاف نے سی ای او کو بتایا کہ ہیڈ مسٹریس پر اپنے ماتحت ٹیچر( ب) کے بچے کے مبینہ قتل کا الزام ہے۔اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مذکورہ ٹیچر کی رخصت اتفاقیہ کو غیر حاضری میں تبدیل کر کے زبردستی مانیٹرنگ آ فیسر سے ٹیچر کے خلاف لکھوانے کا بھی الزام ہے۔مذکورہ ٹیچر کو مس کنڈکٹ کا بہانہ بنا کر نوکری سے فارغ کرنے اور سکول میں گروپ بندی کر کے سکول کا ماحول خراب کرنے کا الزام ہے۔سٹاف کا کہنا ہے کہ ہیڈ مسٹریس ایک بچے کی قاتلہ ہے اور ایک ذہنی مریضہ ہے ادارے کو سیاست اور ذاتیات کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے، اتنے بڑے ادارے کی بدنامی کا باعث بننے والی انہیں ہیڈ نامنظور ہی,اس کا فوری طور پر تبادلہ کیا جائے۔جبکہ واقعہ کی انکوائری کے لئے اے ڈی سی ریونیو بھی سکول پہنچے اور معلومات لیں. دریں اثناء ہیڈ مسٹریس نے رابطہ پر موقف دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اپنے افسران کو معاملہ بتا چکی ہیں.