مظفرگڑھ ۔ (مظفرگڑھ ڈاٹ سٹی۔ 29 اکتوبر2019ء) مظفرگڑھ میں جینڈرکرائم یونٹس کے قیام سے خواتین کے مسائل خواتین کے ذریعے مقامی سطح پر حل ہونے لگے۔عدالتوں اور ڈی پی او آفس میں خواتین کے کیسسز کی شرح میں واضح کمی آگئی۔تفصیل کے مطابق مظفرگڑھ آبادی کے لحاظ سے پچاس لاکھ سے زائد آبادی والا بڑا ضلع ہے۔یہاں خواتین میں تعلیم کی کمی کی وجہ سے خواتین کے مسائل کافی زیادہ ہیں اور کرائم ریشو بھی باقی اضلاع کی نسبت زیادہ ہے۔خواتین کے مسائل کے تدارک کیلیے ڈی پی او مظفرگڑھ صادق علی ڈوگر کی ہدایات پر مظفرگڑھ کے 5تھانوں میں جینڈرکرائم یونٹس بناے گئے ہیں اور ان جینڈرکرائم یونٹس کی انچارج لیڈی سب انسپکٹر تعینات کی گئی ہیں۔خواتین شکایات لے کر جب تھانہ میں ایس ایچ او کے پاس آتی ہیں تو ایس ایچ او انکی بات سن کر جینڈرکرائم انچارج کو بلوا کر کیس انکے سپردکرتا ہے۔
جینڈرکرائم انچارج سائلہ کو اپنے جینڈرکرائم یونٹ لے جاکراسکا مسلہ توجہ سے سنتی ہیں اور پھر قانونی کارروائی عمل میں لاتی ہیں اور جہاں ملزمان کی گرفتاری مطلوب ہوتی ہے تو جینڈرکرائم انچارج نفری ساتھ لے کر ریڈ کیلیے خود جاتی ہیں اور ملزمان کوگرفتار کرکے حوالات بند کرتی ہیں۔یوں خواتین کے مسائل خوش اسلوبی سے خواتین پولیس اہلکاروں کے ذریعے حل ہوجاتے ہیں۔تھانہ میں شکایات لے کر آنی والی خواتین نے بتایا کہ پہلے مرد پولیس اہلکاران کو مسائل بتانے میں شرمندگی اور مشکلات ہوتی تھیں لیکن اب جینڈرکرائم یونٹس کے قیام سے خواتین کے مسائل خواتین پولیس اہلکاروں کے ذریعے حل ہورہے ہیں جس سے انکی مشکلات میں کافی حدتک کمی آی ہے۔دوسری جانب خواتین کے تھانہ لیول پر مسائل کے حل سے عدالتوں اور ڈی پی او آفس میں ایسے کیسز کے دبائو میں کافی حدتک کمی واقع ہوئی ہے۔