مظفر گڑھ (مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔20جولائی 2018ء) ::الیکشن سے پہلے سیاستدان کچھ اور،،الیکشن کے بعد کچھ اور۔ن لیگی رہنماؤں کو عوام میں جانا مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق جیسے جیسے الیکشن کا وقت قریب آ رہا ہے تو سیاسی رہنماؤں نے بھی انتخابات میں جیت کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ پانچ سال حلقے کا منہ نہ دیکھنے والے سیاسی رہنماؤں نے بھی اب اپنے حلقوں میں جانا شروع کر دیا ہے اور عوام سے رابطہ شروع کر دیا ہے تاہم لوگوں میں بھی اب سیاسی شعور پیداہو گیا ہے۔اور وہ اپنے سیاسی رہنماؤں سے یہ سوال کرنے لگ گئے ہیں کہ پانچ سال ہمارا خیال نہیں آیا اب ووٹ مانگنے کیوں آئے ہیں۔لیکن شاید انتخابی امیدواروں کو بھی سمجھ آ چکی ہے کہ لوگوں سے ووٹ لینا اب اتنا آسان کام نہیں ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں نے ن لیگ کے سابق صوبائی وزیر سید ہارون کو انتخابی مہم کے دوران گھیر لیا اور سخت سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔مسائل حل نہ ہونے پر نواجوں نے سید ہارون کو آڑے ہاتھوں لیا۔سید ہارون کرسی پر براجمان رہے اور نوجوانوں کے سولات کا مناسب جواب نہ دے پائے۔اور ہاتھ جوڑ کر ووٹر کو مناتے رہے۔سید ہارون کے متعلق مشہور ہے کہ یہ اپنے حلقے میں مخالف ووٹرز کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتے ہیں۔لیکن 2018 ء کے انتخابات کے دوران انہیں ہاتھ جوڑ کر ووٹ مانگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔یاد رہے اس سے پہلے لیگی امیدوار رانا مبشر اقبال نے ووٹرز کو منانے کے لئے ان کے پاؤں پکڑ لیے تھے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ این اے 134کے امیدوار رانا مبشر لقمان ووٹ کی خاطر ووٹرز کے پاؤں پکڑنے پر مجبور ہو گئے۔ لیکن شہریوں کو کہنا ہے کہ سیاست دان ووٹ لینے کے لیے منت سماجت کے علاوہ جھوٹے وعدے بھی کرتے ہیں۔اور جب اقتدار مل جاتا ہے تو سب بھول جاتے ہیں۔اور اب ایک اور لیگی امیدوار کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ لوگوں کو ووٹ دینے پر راضی کرنے کے لیے پھوٹ پھوٹ کر رو رہے ہیں