مچھلی کی صنعت میں پنجاب کو لیڈ کرنے والے مظفرگڑھ۔ کے فارم مالکان کہتے ہیں اگر حکومت ماڈل فش مارکیٹ اور لیبارٹی قائم کرے تو نہ صرف صوبے کی مچھلی کی کھپت پوری کی جاسکتی ہے بلکہ بیرون ملک بھی مچھلی کا گوشت فراہم کیا جاسکتا ہے۔
مظفرگڑھ پنجاب میں فش فارمنگ کا مرکز کہلاتا ہے، یہاں سب سے زیادہ مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے ۔
فارمرز فیلڈ ڈے کےموقع پر مچھلی پالنے والےافراد نے ماڈل فش مارکیٹ اور موبائل لیب بنانے کا مطالبہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں شتر مرغ کی فارمنگ، ایک منافع بخش رجحان
صدر فش ایسوسی ایشن رانا شمشاد نے سماء کو بتایا کہ مظفرگڑھ شہر میں 25 سے 30 ہزار ایکٹر میں فش فارمنگ ہورہی ہے، مظفرگڑھ پورے پنجا ب کو لیڈ کررہا ہے ۔
رانا شمشاد کا کہنا ہے کہ مچھلی پروٹین کا بہت اچھا ذریعہ ہے ، ملک کی ضروریا ت پورا کرنے کے لئے ہمارے فش فارمز کوشش کررہے ہیں، جہاں جہاں بنجر رقبے ہیں ہم آباد کرتے ہیں مظفرگڑھ کے بنجر رقبوں کو آباد کیا ، وہاں سے بہت اچھا گوشت پروڈیوس کرکے ملک کی خدمت کررہے ہیں ۔
محکمہ فشریز پنجاب نے وفاقی حکومت کے تعاون سے پراجیکٹ تیار کر رکھا ہے جس میں مختلف اقسام کی مچھلیاں فارمرز کو فراہم کی جائینگی۔
یہ بھی پڑھیے: سانگھڑ کی فش سجی کی دھوم
ڈی جی فشریز پنجاب ڈاکٹر سکندر کہتے ہیں ہم فش فارمرز کو ایسی اقسام متعارف کرا رہے ہیں جو ایکسپورٹ ایبل ہیں جیسے جھینگا، تلابیہ ، اور سی باس ۔
ڈاکٹر سکندر کہتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ موبائل لیب حکومت کی ترجیحآت میں شامل ہے ، موبائل لیب ہونگی تو فارمرز کومچھلی اور پانی کے حساب سے ہم ان کے پاس پہنچ کر سروسز دے سکیں گے۔
ڈی جی فشریز نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو لایا جائے گا تاکہ فیڈز انڈسٹریز کے لئے حکومت انہیں سپورٹ کرے اور وہ فیڈ ملز لگائیں ۔
فش فارمنگ کا کاروبار کرنے والے افراد کا کہنا ہے حکومت فش انڈسڑی پر توجہ دے تو مچھلی کی نایاب اقسام برآمد کر کے کثیر زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے۔