سپریم کورٹ نے مختاراں مائی کیس میں ملزمان کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملزمان اللہ دتہ، فیاض اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر کمرہ عدالت میں موجود ملزمان نے عدالت سے وکیل کرنے کیلئے مہلت طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ آپ کی استدعا پر کیس ملتوی کر دیتے ہیں، آئندہ تاریخ پر وکیل کے ساتھ آئیں، جس کے بعد عدالت نے سماعت ستائیس مارچ تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست 6 مارچ کو سماعت کیلئے مقرر کی تھی۔ پنچائیت کے حکم پر اجتماعی زیادتی کیس میں سپریم کورٹ نے ملزمان کی بریت کے خلاف مختاراں مائی کی نظرثانی درخواست 8 سال بعد سماعت کیلئے مقرر کی۔
مختاراں مائی نے ملزمان کی بریت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔ اہم کیس میں مختاراں مائی کی وکالت معروف قانون دان اعتزاز احسن کر رہے ہیں۔ سماعت کیلئے ان کے وکیل اعتزاز احسن کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔ اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پنچائت کے حکم پر مختاراں مائی سے زیادتی کرنے والے 6 ملزمان کو 2002 میں سزائے موت سنائی تھی۔
ہائی کورٹ نے 2005 میں 5 ملزمان کو بری کرتے ہوئے ایک ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے 2011 میں اپیلیں مسترد کردی تھیں۔
مختاراں مائی کو بائیس جون سال دو ہزار دو میں مظفرگڑھ کے گاؤں میراں والہ میں پنچایت کے حکم پر اس لیے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ علاقے کے بااثر مستوئی خاندان کو شبہ تھا کہ مختاراں مائی کے بھائی شکور کے ان کی لڑکی سلمیٰ کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں۔