مظفرگڑھ۔14 فروری(مظفر گڑھ ڈاٹ سٹی۔ 14 فروری2018ء) اسسٹنٹ ڈائریکٹر زراعت توسیع مظفرگڑھ ڈاکٹرشوکت علی عابد نے بتایاکہ پاکستان میں خوردنی تیل خوراک کا اہم حصہ ہے جوکہ انسانی صحت کیلئے ضروری ہے، سورج مکھی کے خوردنی تیل میں وٹامن اے،بی اور وٹامن کے پائے جاتے ہیں جو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق انسانی جسم کیلئے انتہائی ضروری ہیں، پاکستان میں اپنی ضروریات کا صرف چودہ فیصدخوردنی تیل پیداہورہا ہے جبکہ اپنی ضرورت کابقایا تیل کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے درآمد کرنے پر مجبور ہے۔انہوںنے بتایاکہ بہترین پیداوری ٹیکنالوجی سے سورج مکھی کی فصل کی زیادہ سے زیادہ کاشت ملکی خوردنی تیل کی پیداور بڑھانے میں اہم کرداراداکرسکتی ہے کیونکہ اس کے بیج میں اعلیٰ قسم کا تقریباً چالیس سے پچاس فیصد تیل ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ضلع مظفرگڑھ میں دوسری بڑی فصلات کی طرح سورج مکھی بھی کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے۔محکمہ زراعت کاشتکاروں اور کسانوں سے تعاون سے سورج مکھی کی فصل کوبڑے پیمانے پرمظفرگڑھ میں کاشت کروانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔جو کاشتکار ربیع یا خریف کی فصلیں کاشت نہیں کرسکتے وہ ان فصلوں کے درمیانی عرصہ میں باآسانی سورج مکھی کی فصل کاشت کرسکتے ہیں ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شوکت علی عابد نے بتایاکہ سورج مکھی کی فصل کا دورانیہ تقریباً100سے 125دن پر محیط ہوتاہے۔ ضلع مظفر گڑھ سمیت جنوبی پنجاب میں سورج مکھی کی کاشت موسم بہارمیں10جنوری تا اختتام ِ فروری اور موسم خزاں میں 25جولائی تا20 اگست ہے۔یائی سن33،ٹی40318،اگورا4, ایس ایف0046 ،ایس278،این کے ار مونی اور کونڈی جیسی اقسام عام اقسام کی نسبت زیادہ پیداور دیتی ہیں اس لئے کاشتکاروں کو چاہیئے کہ اچھی شہرت کی حامل کمپنیوں کے ہائبرڈ بیج اپنے علاقے کی نسبت سے کاشت کریں۔ سورج مکھی کی زیادہ پیداور حاصل کرنے کے لئے صحیح وقت پر اس کی کاشت انتہائی ضروری ہے تاخیر سے کاشت کرنے کی صورت میں نہ صرف اسکی پیداور میں کمی آجاتی ہے بلکہ اس سے تیل بھی کم حاصل ہوتا ہے۔سورج مکھی کی کاشت پلانٹر،ٹریکٹرڈرل یاسنگل رو کاٹن ڈرل،پریا کیرا اور ڈبلنگ(چوپا)کے طریقوں سے کی جاسکتی ہے،انہوںنے کہاکہ کھادوں کااستعمال بروقت اورزمین کی زرخیزی کی بنیاد پرکرنا چاہیے۔سورج مکھی کی بوائی کے وقت پونی2بوری ڈی اے پی اور 1بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ اور آدھی بوری یوریا پہلے پانی کے ساتھ اور آدھی بوری دوسرے پانی کے ساتھ ڈالیں۔